اخبار: ٹوکیو: ایک حکومتی اہلکار نے جمعرات کو بتایا کہ جاپان بحالی سے تعمیرنو نے پروگرام کے تحت تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے قریب ایک تیرتی ہوائی چکی تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اہلکار نے بتایا کہ ٹوکیو چرنوبل کے بعد دنیا کا بدترین ایٹمی بحران سہنے کے بعد جاپان ایٹمی توانائی پر انحصار کم کرنے کے طریقوں کی تلاش میں ہے، اور فوکوشیما صوبے کی اوقیانوسی ساحلی پٹی پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ قدرتی وسائل اور توانائی کی ایجنسی کے ایک اہلکار نے کہا، “یہ آفت زدہ علاقے کی تعمیر نو کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ قابل تجدید ذرائع توانائی کو فروغ دینے کی حکومتی کوشش کا حصہ ہے”۔ اپنا ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرنے والے اس اہلکار کے مطابق، “زمین پر بجلی بنانیوالی ہوائی چکیوں کی تعمیر زیادہ مشکل ہوگی چونکہ شور کی آلودگی اور شہری پلاننگ کے قواعد اس میں مسئلہ پیدا کریں گے”۔ “اس لیے ہم ساحل سے پرے موجود جگہ کو دیکھ رہے ہیں۔” اہلکار کے مطابق، توانائی کی ایجنسی اس منصوبے پر دو کروڑ ین لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو بحران زدہ شمال مشرقی علاقے کی تعمیر نو کے لیے مختص کیے جانے والے خصوصی بجٹ سے ادا کیے جائیں گے۔ اس نے کہا کہ منصوبہ چھ تیرتی ہوائی ٹربائنوں پر مشتمل ہے جس میں سے ہر ایک کی گنجائش دو میگا واٹ ہو گی، اور منصوبہ سازوں کے مطابق 2015 تک یہ چلنے کی حالت میں آ جائیں گی۔ اس نے مزید کہا کہ حکومت ملک کے بڑے ہوائی ٹربائن ساز اداروں متسوبشی ہیوی انڈسٹریز، اور جاپان اسٹیل ورکس کی طرف سے حصہ لینے کی توقع رکھتی ہے۔ تاہم اس نے تسلیم کیا کہ ساحل سے دور اس منصوبے کو مقامی مچھیروں کی مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے، جن کا کاروبار پہلے ہی فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر مین حادثے کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔ یہ پلانٹ 11 مارچ کے زلزلے سے آنے والے سونامی کی دیو قامت لہروں میں غرق ہو گیا تھا، جنہوں نے اس کے کلیدی ٹھنڈا کرنے کے نظاموں کو تباہ کردیا، ، جو ری ایکٹروں کے پگھلاؤ، دھماکوں اور ماحول میں تابکاری کے اخراج پر منتج ہوا۔ حکومت نے پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر کے علاقے کو داخلہ بند علاقہ قرار دیا جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو انخلا پر مجبور ہونا پڑا۔ بےگھر مکینوں کو اب بھی کوئی اندازہ نہیں کہ وہ کب اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔ اس ٹیکنالوجی پر وسیع تر عوامی عدم اعتماد نے وزیراعظم یوشیکو نودا کو یہ وعدہ کرنے پر مجبور کیا کہ ایٹمی توانائی پر انحصار کم کیا جائے گا، جو آفت سے پہلے جاپان کی توانائی ضروریات کا ایک تہائی پورا کرتی تھی، اور قابل تجدید ذرائع توانائی کو فروغ دیا جائے گا۔