ایواتے اور آس پاس کے علاقوں میں 6.6 کا زلزلہ اور 5 شدت کے آفٹر شاکس

اخبار:

ٹوکیو: ماہرین ارضیات کے مطابق 6.6 شدت کے ایک زیر سمندر زلزلے اور آفٹر شاکس کے ایک سلسلے نے ہفتے کی صبح ہونشو کی بندرگاہ کو ہلا دیا، جو کہ مارچ کے زلزلے و سونامی سے تباہ شدہ علاقے سے زیادہ دور نہیں ہے۔

فوری طور پر نقصان، اموات یا بڑے پیمانے پر سونامی وارننگ کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں، اگرچہ ابتدائی زلزلے کے بعد پانچ یا زیادہ شدت کے پانچ مزید جھٹکے محسوس ہوئے جن میں سے ایک کی شدت 6.2 تھی۔

امریکہ کے ارضی سروے کے ادارے (یو ایس جی ایس) نے کہا ہے کہ 36.2 کلومیٹر گہرے زلزلے نے صبح 4:26 پر مشرقی اور جنوب مشرقی ساحلی پٹی پر ہاچی نوہی کے قصبے سے 108 کلومیٹر علاقے کو نشانہ بنایا، جو کہ ٹوکیو سے 574 کلومیٹر دور واقع ہے۔

اوقیانوس کے سونامی وارننگ سنٹر نے کہا کہ “زلزلے اور سونامی کے دستیاب تاریخی ڈیٹا کے حساب سے کسی تباہ کن سونامی کا خدشہ نہیں ہے”۔

تاہم اس نے کہا کہ اس درجے کا زلزلہ کبھی کبھار مقامی سطح کے سونامی پیدا کر سکتا ہے۔  سنٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ”زلزلے کے مرکز کے علاقے میں موجود حکام کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے”۔

کیودو نیوز ایجنسی کے مطابق جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ پہلے زلزلے کی وجہ سے سمندری سطح میں کچھ تبدیلیاں آ سکتی ہیں، لیکن کسی قسم کے نقصان یا اموات کی اطلاعات نہیں تھیں اور نہ ہی ان کی توقع تھی۔

اس نے بتایا کہ ابتدائی زلزلے نے ایواتی صوبے کو ہلایا، جو پہلے ہی 11 مارچ کے 9.0 شدت کے زلزلے اور سونامی سے بری طرح متاثر ہوا تھا جس سے 20,000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔

6.6 شدت کے زلزلے کے بعد ایک گھنٹے کے عرصے میں شدت پانچ کے دو مزید ہلکے جھٹکے ھاچی نوہی کے مشرقی علاقے سے ہی محسوس ہوئے۔

چوتھا زلزلہ 7:08 بجے صبح ٹکرایا، جس کی شدت 6.2 اور گہرائی 20.2 کلومیٹر تھی، جبکہ مرکز ھاچھی نوہی سے 137 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔ اس بار بھی وسیع پیمانے پر سونامی کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔

یو ایس جی ایس کے مطابق اگلے دو گھنٹوں میں شدت پانچ یا آس پاس کے دو مزید جھٹکے محسوس ہوئے، جن میں سے دوسرے کا مرکز صرف پانچ کلومیٹر گہرا تھا۔

ایواتی پولیس نے تصدیق کی کہ زلزلوں کے سلسلے کا اثر معمولی تھا۔

ایواتی پولیس کے ایک اہلکار نے کہا کہ نقصان یا زخمی ہونے کے حوالے سے “ہم نے کوئی رپورٹیں وصول نہیں کیں”۔ “ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ بلدیاتی حکام کی طرف سے آج کے لیے ہنگامی ٹیمیں کھڑی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا”۔

جاپان جو ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جسے اوقیانوس کا حلقہ آتش کہا جاتا ہے، اور یہاں آتش فشاں بھی پائے جاتے ہیں، کو دنیا میں سب سے زیادہ زلزلوں والا ملک گنا جاتا ہے، جہاں ہر سال دنیا کے طاقتور ترین زلزلوں کا  پانچواں حصہ آتا ہے۔

مارچ کے مہیب زلزلے اور اس سے پیدا ہونے والے سونامی کے بعد ملک سینکڑوں طاقتور آفٹر شاکس کی زد میں ہے۔

آفت کے فوراً بعد ان جھٹکوں نے خدشات کی طنابیں کھینچ دی تھیں لیکن بعد میں اب یہ بہت سے جاپانیوں کے لیے تقریباً روز کا معمول بن گئے ہیں۔

تاہم یہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کو مستحکم رکھنے کے لیے کام کرنے والے انجینئرز کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں، جہاں 11 مارچ کی لہروں نے ٹھنڈا کرنے کے نظام کا بیڑہ غرق کرکے ری ایکٹروں کو پگھلا دیا تھا۔

ہفتے کے زلزلوں کی وجہ سے پلانٹ پر کوئی مسئلہ بننے کی اطلاع نہیں ملی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.