خانہ بدوشوں کا پورے ملک کی سب وے لائنوں پر حملہ

ٹوکیو: ستمبر سے لے کر اب تک پورے جاپان میں سب وے لائنیں بےڈھنگی تصاویر بنانے والے فنکاروں کی زد میں ہیں جنہوں نے آٹھ جاپانی شہروں میں ان پر انگریزی لفظ “کیوٹ” یا مرموز حروف “ایم ٹی جی ایس” اسپرے پینٹ کیے ہیں، اور اس سلسلے کا تازہ ترین واقعی 26 اکتوبر کو ناگویا میں پیش آیا ہے۔ ٹرینوں کو رات کے وقت شنٹگ یارڈز میں پارکنگ یا اسٹیشن پر کھڑے ہونے کے دوران بدنما کرنے کا کام کیا گیا۔

سانکےئی شمبن کی رپورٹ کے مطابق، اس ہفتے خانہ بدوشوں کی لکھائی کے انداز اور نگرانی کرنے والے کیمروں سے حاصل کی گئی تصاویر سے خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں دو یا زیادہ لوگ ملوث ہیں۔

کیوتو میں پہلا حملہ کرنے کے بعد، یہ بگاڑئیے اوساکا کی طرف چلے گئے، اس کے بعد فوکوکا، کوبے، اوساکا، سیندائی، ساپورو، یوکوہاما اور ناگویا نشاننہ بنے۔ ٹوکیو کی میٹرو لائن بھی ستمبر میں نشانہ بنی، لیکن کمپنی کے ذرائع کے مطابق، “یہ شاید دیکھا دیکھی کیا گیا جرم ہو”۔

نشانہ بننے والی بیشتر سب وے لائنوں کی شبینہ سیکیورٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نسبتاً ڈھیلے اور آرام پسند واقع ہوئے ہیں۔ غارتگری کا یہ عمل بظاہر رات ڈیڑھ بجے اور صبح ٹرین کے پہلی بار چلنے کے درمیانی وقفے میں انجام دیا گیا۔ کئی شنٹنگ یارڈز پر اندر گھسنے کے لیے حفاظتی جالیاں توڑ دی گئیں۔ اسٹیشنوں پر ایسے بدمعاش بند کرنے کے اوقات سے قبل بیت الخلا میں بھی چھپے ہو سکتے ہیں۔

بگاڑیوں سے متاثر ہونے والی سب وے لائنوں میں سے کسی کو بھی اپنی علی  الصبح کی ٹرینیں تاخیر سے روانہ کرنے پر مجبور نہیں ہونا پڑا، تاہم ہر ڈبے کو صاف کرنے کی لاگت کا اندازہ ایک لاکھ ین تک لگایا گیا ہے۔

فوکوکا اور سیندائی کے اسٹیشنوں پر سیکیورٹی کیمروں نے دو خانہ بدوش فنکاروں کو کام کرتے ہوئے ریکارڈ کیا ہے، تاہم تصاویر کا معیار بہت خراب اور انہیں شناخت کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا۔

ٹوکیو توئی نیٹ ورک نے ایسے ہی حملوں کے پیش نظر رات کے وقت گشت بڑھا دیا ہے۔ وزارت اراضی، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سیاحت پورے ملک میں ریلوے کمپنیوں کو تنبیہات جاری کر رہی ہے۔

2008 میں دو غیر ملکیوں، ایک سلواکی اور ایک ہنگریرین، کو اوساکا پولیس نے ایسا ہی جرم کرنے کی ایک سیریز میں گرفتار کیا تھا، جس سے یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ اس بار بھی یہی گروپ ملوث ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.