ٹوکیو: جاپانی الیکٹرونکس دیو پیناسونک نے جمعے کو کہا کہ وہ ملائیشیا میں شمسی سیل بنانے والا نیا کارخانہ لگائے گا، چونکہ وہ ین کی بڑھتی قدر کی وجہ سے لاگت کم کرنے کے لیے بیرون ملک مواقع تلاش کر رہا ہے۔
کمپنی نے کہا کہ وہ شمسی سیل، جو شمسی پینل کا کلیدی حصہ ہوتے ہیں، تیار کرنے والی نئی فیکٹری پر 45 بلین ین کی رقم صرف کرے گی جس سے 300 میگا واٹ پاور پیدا ہو سکے گی۔
یہ فیکٹری جاپان میں واقع فیکٹریوں کے ساتھ مل کر پیناسونک کو اپنی سالانہ پیداوار 2013 تک 50 فیصد کے اضافے سے 900 میگا واٹ تک بڑھانے میں مدد دے گی۔
ڈاؤجونز نیوز وائر نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیناسونک نے مغربی جاپان میں واقع اپنے پلازما ٹی وی بنانے والے پلانٹ کو شمسی پینل بنانے والے کارخانے میں بدلنے کا ارادہ منسوخ کر دیا ہے۔
منصوبے میں یہ تبدیلی اشارہ کرتی ہے کہ جاپان کے شمسی پینل ساز ادارے کس طرح مشکلات کا شکار ہیں، چونکہ تیزی سے ترقی پذیر چینی شمسی پینل سازوں نے ایک عالمی افراط پیدا کر دی ہے، جبکہ جاپانی برآمدات ین کی زیادہ قدر کی وجہ سے مزید مہنگی ہوتی جاتی ہیں۔
اخبار نے کہا کہ پیناسونک کا پلانٹ ملائیشیا کی شمال مغربی ریاست کیداہ میں واقع ہو گا، جو 1500 لوگوں کو روزگار مہیا کرے گا اور 2012 تک کام شروع کرے گا، جبکہ اس سے کمپنی کو کم لاگت سے مقابلے بازی میں آسانی رہے گی۔
پیناسونک کے چیف مالیاتی مشیر ماکوتو یوئینویاما نے کہا کہ پچھلے ماہ ین کی بڑھتی قدر، جو جنگ عظیم کے بعد بلند ترین قدر 77 ین فی ڈالر کے قریب بیٹھی ہوئی ہے، نے “جاپان میں اب نئی سرمایہ کاری انتہائی مشکل” بنا دی۔
کمپنی کا اندازہ ہے کہ صاف توانائی کی مارکیٹ حکومتی پشت پناہی اور ماحولیات پر بڑھقی آگاہی کی وجہ سے ترقی کرتی رہے گی، جبکہ مارچ کے فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد بھی توانائی کے نئے ذرائع پر توجہ بڑھ رہی ہے۔
پیناسونی نے اپنا یونٹ کھولنے سے پہلے سانیو کے بیشتر حصے کو 2009 میں خریدا تھا، جس کی وجہ سے اسے دنیا میں ری چارج ایبل لیتھیم آئن بیٹریوں سے سب سے بڑے سپلائر اور شمسی توانائی کے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک کا کنٹرول ملا۔
پیناسونک اور سانیو ملتے جلے کاروباروں کو ترک کرنے کا سوچ رہے ہیں، جبکہ پیناسونک ماحولیاتی ٹیکنالوجی جیسے دوبارہ چارج کے قابل بیٹریوں، شمسی پینلوں اور توانائی بچانے کے دوسرے نظاموں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
شمسی پینلوں کی عالمی مارکیٹ حالیہ سالوں میں ڈرامائی طور پر بدلی ہے جہاں چین دنیا کا سب سے بڑا شمسی پینل پیدا کرنے والا ملک ہے، جسے بیجنگ کی قابل تجدید توانائی کے سلسلے پشت پناہی نے بہت مدد فراہم کی ہے۔