سیلاب زدہ جاپانی فیکٹریوں کے تھائی کارکنوں کی جاپان میں آمد

تھائی لینڈ میں جاپانی فیکٹریوں کے 2000 سے زیادہ کارکن اب جاپان میں اپنے جاپانی کارکن ساتھیوں کو سپروائز کر رہے ہیں، جس کے لیے جاپانی حکام کے ایک ترجیحی اقدام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس کے ذریعے تھائی لینڈ میں حالیہ سیلابوں سے فیکٹریوں کی بندش کے بعد کارکنوں کو یہاں بلانا ممکن ہو سکا۔
5 دسمبر کو قریباً 30 تھائی کارکن ویڈیو سازوسامان ساز کمپنی جے وی سی کین ووڈ کی فیکٹری میں پہلے دن کام پر گئے۔ جاپانی کمپنی نے فیصلہ کیا تھا کہ تھائی لینڈ میں اپنی فیکٹری کے کارکنوں کو جاپان بلایا جائے تاکہ وہ 1600 سے زیادہ عارضی کارکنوں کو سپروائز کر سکیں جنہیں متبادل پیدوار کے لیے تازہ تازہ نوکری دی گئی تھی۔
کمپنی اپنی 70 مختلف مصنوعات کے پچاس ہزار یونٹ تھائی لینڈ کی فیکٹری کی طرح ہی جاپان میں واقع یوکوسوکا کی فیکٹری میں جنوری تک مکمل کرنا چاہتی ہے۔ “اپنے (تھائی) کارکنوں کی صلاحیتوں کو استعمال کر کے، ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے گاہکوں کو جلد از جلد مصنوعات مہیا کر سکیں گے،” ایک کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا۔
جے وی سی سے، گرم کپڑوں کے عطیے کی اپیل کر کے، تھائی ملازمین کو مکمل سپورٹ مہیا کرنے کے لیے تیار ہے جو اتنے سرد موسم کے عادی نہیں ہیں۔ کمپنیاں اپنی فیکٹریوں کے نزدیک اپنے تھائی ملازمین کے لیے اپارٹمنٹس اور کمروں کا انتظام بھی کریں گی، اور رہائشی انتظام و انصرام کی کمپنیوں کے ذریعے عملہ بھی مہیا کریں گی جو کارکنوں کو ان کی روزمرہ زندگی میں مدد فراہم کرے گا۔
کیمرہ ساز نیکون کارپ تھائی لینڈ سے اپنے 180 کارکن لائے گا، جبکہ اومرون کارپ، جس کی تھائی فیکٹری گاڑیوں کے الیکٹرانک پرزے بناتی ہے اور سیلاب سے متاثر ہے، 20 تھائی ملازمین کو قبول کرنے پر غور کر رہا ہے۔
مینوفیکچررز کے ایک نمائندے نے کہا کہ تھائی کارکنوں کو جاپان میں لانے کا مقصد “(تھائی لینڈ) کی فیکٹروں میں کام کرنے والے ملازمین کی صلاحیتوں کو زنگ لگنے سے بچانا ہے، جو بند پڑی ہیں اور انہیں دوسری فیکٹریوں کے لیے کام کرنا پڑتا،”۔ حکومت کا خصوصی اقدام ایسی کمپنیوں کے لیے ہے جو تھائی لینڈ کے سیلاب سے متاثر ہوئیں، اور ملازمین کو چھ ماہ تک جاپان میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس کے بعد کمپنیوں کو یقینی بنانا ہو گا کہ وہ تھائی لینڈ واپس لوٹ جائیں۔
جاپان کی وزارت انصاف کے مطابق 7 دسمبر تک جاپانی کمپنیوں کے لیے کام کرنے والے 2023 تھائی شہری خصوصی اقدام کے تحت جاپان میں داخل ہو چکے تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.