وزارت محنت قانونی ترامیم پر غور کر رہی ہے جن سے کمپنیوں پر لازم ہو جائے گا کہ وہ ریٹائر شدہ ملازمین کو 65 سال کی عمر تک دوبارہ ملازمت دیں اور کانٹریکٹ ملازمین کو مزید مستحکم اور لمبی ملازمت مہیا کرنے کے لیے لمبے عرصوں کے کانٹریکٹ دیں۔
وزارت محنت کے اہلکار مالی سال 2013 کے شروع میں اس نظام کے اجرا کی توقع کر رہے ہیں۔
یہ تبدیلی، کہ کمپنیوں پر 60 سال کی عمر کو پہنچنے والے ریٹائر شدہ ملازمین کو دوبارہ ملازمت دینا لازم کیا جائے، اس لیے زیرغور ہے چونکہ ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے؛ جس سے وہ دیر سے پنشن وصول کرنے کی عمر کو پہنچیں گے۔
کانٹریکٹ ملازمین اور ایک مقررہ عرصے تک ملازمت کرنے والے ملازمین کو درپیش ملازمت کی غیریقینی صورت حال کے باعث وزارت محنت کے اہلکار ایسے افراد کے لیے ملازمت کے لمبے عرصے کی طرف منتقلی چاہ رہے ہیں۔
مذکورہ دونوں ترامیم لیبر پالیسی کونسل میں غور کے لیے تجویز کی جائیں گی۔ مزدور اور انتظامی نمائندوں سے منظوری کے بعد یہ تبدیلیاں لاگو کرنے والے بل اگلے سال کے دائت سیشن میں جمع کروائے جائیں گے۔
موجودہ قوانین میں ایسی شقیں موجود ہیں جو انتظامیہ اور مزدوروں کو ایسے معیارات پر اتفاق کرنے کی اجازت دیتی ہیں جس سے ریٹائر شدہ ملازمین کو دوبارہ ملازمت دینے کی شرط کو چند افراد تک محدود کیا جا سکے۔
اس کا مطلب ہے کہ کچھ افراد کو 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ ملازمت نہیں دی جاتی، اگرچہ وہ کام کرنا ہی چاہتے ہوں۔
2013 کے مالی سال کے بعد 61 سال کی عمر سے پہلے مرد ملازمین پنشن وصول نہیں کر سکیں گے، جس کا مطلب ہے 60 سال کے بعد ریٹائر ہونے والے بہت سے افراد بےروزگار رہ جائیں گے۔
کانٹریکٹ ملازمین کے لیے وزارت کے اہلکار کارکنوں کے کانٹریکٹ کی زیادہ سے زیادہ مدت کو مخصوص مدت تک محدود کر رہی ہے، اور اس کے بعد کمپنیوں کو انہیں ایسے کانٹریکٹ دینا ہوں گے جن کی کوئی مخصوص مدت نہ ہو۔
کمپنیوں سے ان ملازمین کو باقاعدہ ملازمین کی طرح تنخواہ اور فوائد دینے کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا، تاہم کارکن اس صورت میں بہتر حالت میں ہوں گے چونکہ کمپنیاں ان کی ملازمت اچانک ختم نہیں کر سکیں گی۔
اس وقت ایک کروڑ بیس لاکھ (12 ملین) لوگ کانٹریکٹ یا جز وقتی ملازمت کر رہے ہیں۔ جو کارکنوں کی مجموعی تعداد کا 25 فیصد بنتا ہے۔