سائنسدانوں نے فوکوشیما کی نباتی اور حیواناتی حیات پر تابکاری کے اثرات کا معالعہ شروع کر دیا

ٹوکیو: ایک اہلکار نے پیر کو بتایا کہ سائنسدان یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے نزدیک رہنے والے پودے اور جانور تابکاری سے کیسے متاثر ہو رہے ہیں۔

وزارت ماحولیات کے ایک اہلکار نے کہا کہ محققین پلانٹ کے گرد واقع 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے میں جنگلی چوہوں، سرخ صنوبر کے درختوں، ایک قسم کی شیل فش اور دوسری جنگلی نباتاتی و حیواناتی حیات کا معائنہ کر رہے ہیں۔

اہلکار کے مطابق، محققین جنگلی جانوروں اور پودوں پر شدید تابکاری کے اثرات کا معائنہ کر رہے ہیں، ان کی شکل و صورت کی جانچ کر رہے ہیں، ان کے تولیدی نظام اور کروموسومز میں ممکنہ غیرفطری پن کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وہ اپنی تحقیق پودوں کے نمونوں سے حاصل کردہ بیچوں سے پودے اگا کر اور جانوروں کے بچوں کا معائنہ کر کے تحقیق مکمل کریں گے۔

یہ تحقیق نومبر میں شروع ہوئی تھی اور دریافتوں پر ابتدائی رپورٹ مارچ میں آنے کی توقع ہے۔

ٹوکیو سے 220 کلومیٹر شمال میں واقع فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد دھماکوں اور پگھلاؤ کا شکار ہوا تھا، اس کے کولنگ سسٹم تباہ ہو گئے، اور ماحول میں تابکاری خارج ہوئی۔

دسیوں ہزار لوگوں کو پلانٹ کے قریبی علاقے سے نکال لیا گیا تھا، جبکہ بہت سے لوگوں نے اپنے پالتو جانور اور مویشی وہیں چھوڑ دئیے جو اب مہلک (تابکاری زدہ) ہو چکے ہیں۔

آنے والے سالوں میں داخلہ بند علاقے کے کچھ حصوں کی دوبارہ درجہ بندی کر کے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ملنے کی توقع ہے، تاہم دوسرے علاقے کئی دہائیوں تک بےآباد رہنے کی توقع ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.