تحریر شاہد مجید آرگنائزر
کشمیر یکجہتی فورم جاپان
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کامیاب غیر ملکی دوروں کے ساتھ ساتھ اندرون ملک بھی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنی اس ’’ فتوحاتی ’’ مہم میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیر مین بلاول بھٹو زراداری کو بھی ساتھ رکھا ہوا ہے
بلاول بھٹو زرداری بھی ایک کامیاب سیاسی قیادت کا ’’ نکھرتا ’’ ہوا روپ دھار رہے ہیں انہوں نے اپنی تقاریر کے ساتھ ساتھ سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ پاکستان اور بیرون ملک میں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کارکنوں خصوصا اورسیز میں بھی کارکنوں سے رابطہ مہم میں تیزی کر دی ہے
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اتواراپریل کو بھارت کا ایک ’’ کامیاب دورہ ’’ کیا ہے بھارتی وزیر اعظم من موہن سو نیا گاندھی اور ایل کے ایڑوانی سے ملاقات کی اس موقع پر بلاول بھٹو نے راہول گاندھی سے ملاقات میں انہیں پاکستان کے دورہ کی دعوت دی ہے
صدر پاکستان آصف علی زرداری کا دورہ بظاہر کو غیر سیاسی مگر انہوں نے اپنے اس دورہ کو’’ بھرپور مقاصد ’’ کے لئے استعمال کیا ’’ چیمبر شریف ’’ میں حاضری ’’ دستاربندی ’’ اور پانچ نکاتی ایجنڈا جس میں کشمیر کا مسلہ بھی شامل ہے جو کہ ’’ سہر فہرست ’’ ہے صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مفاہمتی پالیسی نے بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر بھی اتر دکھایا ہے کیونکہ چار سال اقتدار میں رہنے کے بعد صدر پاکستان کے فیصلوں میں دلیرانہ عمل اور اعتماد کی جھلک نظر آرہی ہے
کیونکہ آصف علی زرداری پہلے عوامی صدر ہیں جنہوں نے شدید ترین مشکلات کے با وجود اعتماد کے ساتھ پیپلز پارٹی اتدار کو پانچویں سال میں داخل کر دیا ہے
موجودہ حکومت ہر پالیسی جس سے بریک تھروکی توقع ہو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں کیونکہ آئیندہ انتخابات میں نہ صرف سیاسی اور اقتصادی تعلقات بلکہ تجارتی کاروباری روابط بھی کسی بھی سیاسی جماعت کی کامیابی کے لیے اہم ہونگے بھارت ’’ فورٹ ملک ’’ قرار دینے کے بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری کا روزہ ہدستان ایک چیلنج سے کم نہیں کیونکہ حالات کے تنا ظر میں کشمیر کا مسلہ سہر فرست ہے کیونکہ کشمیری قیادت کشمیر ایک کروڑ 25لاکھ کشمیریوں کو نظر انداز کر کے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات فراہا نہیں پاسکتے بھارت کو بھی چا ہیے کہ کشمیر کے مسلہ کے حل کے لیے دوستانہ ماحول پیدا کر کے تاکہ دنیا بھر بسنے والے کشمیری آزادی کی سانس لے سکیں سنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت جہاں معین الدین چستی جیسی عظیم ہستیاں موجود ہیں کو چاہیے کہ اس دعوے کے نفی کرے کہ بھارت کی سر زمین غیر محفوظ ہ