آپوزیشن لیڈر اوزاوا کو شائد استعفی دینا پڑے ـ
ڈیموکریٹک پارٹی اف جاپان کے سربراھ جناب اوزاوا صاحب کی گرفتاری کی بدنامی سے هو سکتا ہے که ان کو اپنی پوسٹ سے استعفی دینا پڑے ـ
اوزاوا سان كو ایک مالی اسکنڈل میں ملوث کمپنی کی طرف سے عطیه وصول هوا تھا
جس کے لیے ان کو مسئله پیدا هو گيا هے که کهیں یه رشوت تو نهیں هے
کچھ لوگ کہتے هیں که اوزاوا اپنی سیاسی ذمه داریوں سے پہلو تہی نهیں کرسکتا
ممکن ہے که کیس یه رخ اختیار کرجائے که اوزاوا سان کو استعغی هی دینا چاهیے
لیکن ڈیموکریٹک پارٹی کے ایگزیکٹیو کے مطابق اوزاوا سان کے ساتھ پارٹی کو ملنے والے عطیے کا کا معامله هے جو که کسی ایک قانونی طور پر هوا معامله ہے اس لیے اوزاوا سان کو استعفی کے ضرورت نهیں ہے
قانون کے مطابق ایک سیاسی پارٹی لیڈر کو ٥٠٠،٠٠٠ین تک کا جرمانه هو سکتا ہے اگر اس کی پارٹی کا اکاؤنٹنٹ مالی معاملات کی درستگی کا حساب پیش نه کرسکے
ریکوزانکائی کے هیڈ کے طور پر اوزاوا سان سے پبلک پرسیکیوٹر سوالات کر رها ہے