ٹوکیو: صوبہ کوچی کا ایک شہر سونامی سے خبردار کرنے کا نظام متعارف کروا رہا ہے جس میں آنے والی آفت کی نشاندہی کے لیے جانوروں کے غیرمعمولی برتاؤ اور کنوؤں میں پانی کی سطح کی نگرانی کی جائے گی۔
جنوب مغربی ساحلی شہر سوساکی ایک تحقیق پر غور کر رہا ہے کہ آیا کنوؤں میں پانی کا تیزی سے نیچے چلے جانے یا بظاہر بلا وجہ مرغیوں کے کڑکڑانے کو آنے والے زلزلے یا سونامی کی علامات کے طور پر لیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
“وہ شاید مستقبل کی آفت کے بارے میں بالکل ٹھیک ٹھیک نہ بتا سکیں، تاہم سب سے اہم چیز ایسے ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ ہے،” شہر کے ڈپٹی مئیر یوشی ہیتو میوجین نے علاقائی نشریاتی ادارے کو پچھلے ماہ کے آخر میں بتایا تھا۔
حالیہ برسوں میں جاپان میں آنے والی قدرتی آفات کی نشانیوں کے بارے میں بہت سی کہانیاں گردش میں رہی ہیں، جن میں آفات سے قبل مچھلیوں کی غیر معمولی نقل و حرکت اور بلیوں کا گھر سے فرار ہو جانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔
ماہرین نے اپریل میں پچھلے سال کی آفت کے بعد بدترین حالات کے بارے میں اپنے تخمینوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ بڑے پیمانے کی زلزلے کی صورت میں 35 میٹر تک اونچا سونامی جاپانی ساحلوں سے ٹکرا سکتا ہے۔
جی جی پریس کے ذریعے ایک خبر سامنے آئی تھی کہ ٹوکیو کی شہری حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ اگلے بڑے زلزلے کے بعد اسمارٹ فونز اور کاروں کے رہنما نظام ڈرائیوروں کو بڑے پیمانے کی نقل مکانی کے دوران گائیڈ کر سکیں گے یا نہیں۔
جب مارچ 2011 میں 9 شدت کا زلزلہ شمال مشرقی جاپان سے ٹکرایا تو ٹریفک جام نے دارالحکومت کے مرکزی علاقوں کو مفلوج کر دیا تھا، جس سے فائر انجن اور دوسری ہنگامی امداد کی گاڑیوں کا راستہ رک گیا۔