تحریر : خاور کھوکھر
سستی شہرت کے خواہش مندوں کو
انٹر نیٹ اور ڈیجیٹل کیمرے نے بہت سہارا دیا ہے جی
لیکن مجھے ان لوگوں کے سستی شہرت کمانے ہر اعتراض نہیں ہے
اعتراض اس بات پر ہے کہ
یہ لوگ شہرت کو کچھ زیادہ ہی سستا کیش کروانا چاہتے ہیں
کہ
کیمرہ پکڑ کا فوٹو بھی کوئی اور ہی بنا دے
میل بھی کوئی اور ہی کردے ، سستی شہرت والی سائٹوں کو
اور لکھ بھی کوئی اور ہی دے
جاپان کی سستی شہرت والی سائیٹوں کا ایک انتظام بن چکا ہے کہ
ماہانہ پانچ سے دس ہزار ین میں سستی شہرت مل جاتی ہے
سستی شہرت کے گاہک ان کو فوٹو ارسال کردیتے ہیں
اپنی بونگیوں کی باتوں کی
اور سائیٹ والوں کے لکھاری ان کے لئے عبارت بنا کر ان کی بونگیوں اور باتوں کو
بیانات اور کام میں بدل دیتے ہیں
سستی شہرت مہیا کرنے والی سائٹوں نے اپنے اپنے گاہکوں کی لسٹ بنائی ہوئی ہے
جو ایک دوسرے کو دفعتاً فوقتاً مبارک باد کے پیغامات دیتے رہتے ہیں
اسی لسٹ کے ممبران کی طرف سے تعزیتی پیغامات بھی شایع کئے جاتے ہیں
کہ بعض اوقات جس کی طرف سے پیغام شائع کیا جا رہا ہے اس کو علم بھی نہیں ہوتا کہ فوتیدگی ہو چکی ہے
ایک لحاظ سے یہ ایک مفید عمل ہے کہ
معاشیات میں تغیر برپا رہتا ہے
لیکن
دوسری طرف یہ عمل غیر مفید ہے کہ
معاشرے کے لئے اچھے اور تعمیری کام کرنے والےلوگوں کا حق مارا جاتا ہے
روز نامہ اخبار سائیتاما کا اپنا ایک مزاج ہے
اس مزاج کو سمجھنے کی ضرورت ہے
ہر دو قسم کے لوگوں کے لئے
سستی شہرت کے طالبوں اوراصلی والے سماجی کارکنوں کو
کہ روز نامہ اخبار سائتاما
علم کے طالب لوگوں کے لئےخبروں کو اہمیت دیتا ہے
خبر کی ڈیفینیشن کیا ہے؟
وہ بات کہ جس کو پڑہ کر یا سن کر تھوڑا سا علم میں اضافہ ہو
اور تھوڑی سی حیرانی
جرنلزم کی کتابوں میں اس کی مثال کچھ اس طرح لکھی گئی ہے کہ
اگر کوئی کتا کسی بندے کو کاٹ لے تو یہ خبر نہیں ہو گی
ہاں اگر کوئی بندہ کسی کتے کو کاٹ لے تو یہ ہو گی خبر!
روزنامہ اخبار سائیتاما ایسی خبریں شایع کرتا ہے جن کو پڑہ کر ، انارکی کا شکار پاکستانی معاشرے کا پروردہ بندے کے علم میں اضافہ ہو کہ زندہ اور منظم معاشرے میں کس قسم کی باتوں کو خبر جانا جاتا ہے
روزنامہ اخبار سائیتاما یہ کام سماج سدھار مقاصد کے لئے بغیر کسی عوضانے کے کرتا ہے
جاپان کے سارے اون لائین اخبار تو ایسا نہیں کرتے
لیکن کچھ اخبار ہیں جن میں سائیٹ کے مدیران کی خود ساتئیشی ، خود نمائی ، اور میں میں بہت نظر اتی ہے
لیکن روزنامہ اخبار سائیتاما میں اپ کو یہ بات نظر نہیں آئے گی
یہ مزاج سستی شہرت والوں کے مخالف نہیں ہے
بلکہ سستی شہرت کے خواہش مندوں کو مفت پرموٹ کرتا ہے
لیکن
ان صاحبان سے درخواست ہے کہ
فوٹو کے ساتھ تحریر بھی بھیجا کریں
یونی کوڈ کی تحریر کو ترجیح دی جائے گی
لیکن ان پیج کی فائل سے بھی کام چل جائے گا
یونی کوڈ اس تحریر کو کہتے ہیں ، جو کمپیوٹر کی تحریر زبان کے کوڈ میں ٹائیپ کی گئی ہو
اور ان پیج ؟ پچھلی صدی میں جب ابھی اردو کمپیوٹر پر یونی کوڈ میں رایج نہیں ہوا تھا
اس وقت اردو کو عکسی شکل دینے ولا ایک پروگرام تھا
جو کہ اج بھی بہت سے لوگ چوری کرکے اپنے کمپیوٹروں میں چلا رہے ہیں
روزنامہ اخبار سائیتاما اپ کی بونگیاں ، باتاں ، بڑکیں اور خود ستائیشی کو شائع کرے سے انکاری نہیں ہے
بس جی
بات کو شایع کرنے کے قابل بنانے تک کا ہی کام کر لیں
کہ شہرت کے لئے ہی سہی
ورنہ بے کام کئے شہرت کی طلب کو ہی سستی شہرت کی طلب کہتے ہیں
بات جاپان متعلق ہونی چاہئے
یا
جاپان میں ہونی چاہئے، روزنامہ اخبار سائیتاما جاپان متعلق اور جاپان کی پاکستانی یا اردو کی سمجھ رکھنے والوں کی کمیونٹی کے لئے ہے