مجھے بھی اس افسوسناک واقعے کا علم شاہد مجید کی تمام افراد کو بھیجی جانے والی ای میل سے ہوا۔ لیکن چونکہ مبینہ طور پر شاہد مجید کی بے عزتی کی گئی، یعنی وہ خود معاملے کا فریق ہیں، اس لئے ان کی جانب سے واقعے کو دانستہ یا نادانستہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے کسی غیر جانبدار ذریعے سے اس کی تصدیق ضروری تھی۔ لیکن کسی نیٹ پر بھی یہ تفصیل نہیں ملی، اور نہ ہی ادارہ منہاج القران نے اس کی وضاحت کرنے کی کوئی ضرورت محسوس کی۔
آج حافظ محمد یعقوب کی جانب سے ایک وضاحت نما معذرت نامہ ای میل پر موصول ہوا ہے، لیکن اس میں معاملے کو نہایت سادہ انداز میں پیش کیا گیا ہے، اور صرف الفاظ کے چناؤ میں کسی کی ممکنہ دلآزاری کی معذرت کی گئی ہے۔ ویسے یہ معلوم نہین ہوسکا کہ حافظ صاحب کا منہاج میں کیا عہدہ اور مقام ہے۔ ادارے کے منتظم وغیرہ کی جانب سے کوئی وضاحت نہ آنا انتہائی ناقابل فہم ہے۔ خصوصاً شاہد مجید کی ای میل میں انعام الحق اور علامہ ثانی کو نام لے کر مورد الزام ٹہرایا گیا ہے، اور اگلی ای میل میں ان کی ٹیلیفون پر معافی کا بھی ذکر ہے۔ تو ان کی جانب سے میڈیا کو باقاعدہ وضاحت انتہائی ضروری ہے۔
ہمارے ہاں اس طرح کے معاملات پر مٹی پانے کی روایت خاصی مستحکم ہے، لیکن یہ بھی سوچا جانا چاہئے کہ اس طرح واقعات اپنے غلط رنگ میں ذہنوں میں رہ جاتے ہیں، اور ان کی بنیاد پر ادارے کا غلط امیج بن جاتا ہے۔
میں ادارہ منہاج القران سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے کی وضاحت کریں۔ اگر ایسا نہین ہوا تو تردید کریں اور اگر ایسا ہوا ہے تو اسے قبول کرنے کے بعد معذرت کریں۔