ٹوکیو: کبھی سیاسی بادشاہ گر رہنے والے اچیرو اوزاوا کو پیر کو سیاسی چندے کی غلط اطلاع دینے کے اسکینڈل سے بری کر دیا گیا، جس سے ملک کے زیادہ رنگین سیاستدانوں میں سے ایک کے حوالے سے خاصے عرصے سے جاری قانونی جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔
اپیل کورٹ نے پچھلے فیصلے کو برقرار رکھا کہ اوزاوا نے ابتدائی طور پر 400 ملین ین کی اطلاع دینے میں غفلت کر کے کوئی جرم نہیں کیا تھا، جو انہوں نے اپنی سیاسی مشین کو سپورٹ کرنے والی فنڈنگ باڈی کو ادھار دئیے تھے۔
عرصہ دراز حکمران رہنے والی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سابقہ کھلاڑی، اوزاوا پر 2009 کے انتخابات میں اب حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی فتح گری کا سہرا باندھا جاتا ہے، جس کی کبھی انہوں نے قیادت بھی کی۔
ٹوکیو ہائی کورٹ کے صدر منصف شوجی اوگاوا نے اپریل میں 70 سالہ سیاستدان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھا کہ انہوں نے 2004 میں 400 ملین ین کے قرضے کے سلسلے میں کوئی سازش نہیں کی تھی۔
جاپانی قانون شرط عائد کرتا ہے کہ سیاسی چندے سے متعلق لین دین کو سختی سے ریکارڈ کیا جائے۔