طاہر قادری صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے غریب عوام پارٹی کا تحریری اور انقلابی ایجنڈا خطیر رقم خرچ کر کے دنیا کے سامنے پیش کر دیا ــــ م
سبحان اللہ۔۔۔ وہی سوچ وہی الفاظی جو غریب عوام پارٹی مالی وسائل نہ ھونے کی وجہ سے عوام کے سامنے بھر پور انداز میں پیش نہی کر سکتی تھی اللہ کریم نے طاہر قادری صا حب کے وسیلے سے زبان زد عام کر دی ــــ اس خدمت کے لیے ھم طاہرقادری صاحب دل سے مشکور ھیں ۔ــــــ مگر ھماری تنظیم قادری صاحب کے سلوگن سے اتفاق کرنے کو تیار نہی ھم
سمجھتے ھیں کہ سیاست نہی ریاست بچاؤ کی سوچ اور سلوگن نہ صرف غلط ھے بلکہ کسی بھی ریاست کے لیے نقصان دہ اور باعث خود کشی ھے اور ایسی بات کر نا بزدلی کی عکاسی بھی کرتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھاں سستی شہرت حاصل کرنے کا ایک اچھا طریقا کہا جاسکتا ھے اس کے علاوہ اس سلوگن سے کوئ جامع نتائج حاصل نہی کیے جاسکتے سواۓ قوم کوکنفیوز کرنے کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت سوچنے کے بعد بھی یہ جادو سمجھ نہی آیا ۔۔ کہ۔ قادری صاحب جیسا ذہین ماہر فن تقریر جس نے اپنی زندگی آغاز سیاست اور قانون کو پڑھنے پڑھانے سے کیا ھو وہ سیاست اور ریاست کے رشتے کو سمجھنے سے قاصر ھیں ہا پھر یورپ کی ھواؤں سے کوئ ایسا جادو سیکھ کر آگیۓ ھیں کہ سیاست کے بغیر ریاست کو کسی منتر کے ذریعے بچا لیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی سلوگن غریب عوام کی سوچ سے ٹکرا گیا ۔۔۔۔۔ ھاں اگر قادری صاحب یہ سچ سچ بتادیں کہ کسی نے ان کےخواب میں آکر انکو یہ سلوگن دے کر اس پر موجودہ طریقہ سے عمل کرنے کا حکم دیاھے تو غریب عوام پارثی کےھزاروں کارکنان اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ یہی سلوگن طالبان کا ھے جو کہتے ھیں کہ مجودہ سیاسی نظام کفر کا نظام ھے اور وہ اس کرپٹ نظام میں حصہ لیے بغیر اسلحہ کے زور پر خود کش حملوں کے زریعے پہاڑوں میں چھپ کر اس نظام کو بدل کر نظام مصطفے قائم کریںگے ۔۔۔ طالبان سے ھمارا اختلاف نظام مصطفے کے قیام پر نہی ان کے طریقہ قیام پر ھے ۔۔ طالبان بزدل ھیں جو سرعام اس ظالم نظام اور ظالم وڈیروں کا مقابلہ کرنے کی بجاۓ پہاڑوں پر چھپ کر شب خون مارتے اور ھم بھی اس نظام کا حصہ ھونے کی وجہ سے ان کا شکا بن جاتے ھیں ۔مگر ظا لم پھر بھی محفوظ رہتے ھیں اور غریب مرجاتے ھیں ۔۔۔۔۔ کیاآپ کا طریقہ بھی طالبان کا طریقہ نہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کادعوي ھے کہ آپ کی تنظیم میں کوئ سرمایا دار اور وڈیرہ نہی ۔۔ طالبان بھی یہی کہتے ھیں ۔۔۔ طالبان کہتے ھیں کہ بلند پہاڑوں اور گھنے جنگلون کے سہارے اسلامی انقلاب لے آئیں گے ۔۔
اور آپ کہتے کہ آپ اپنے چاہنے والے40لاکھ انسانوں کے پہاڑ اور ان کے سروں کے جنگل کے سہارے انقلاب لے آیں گے ۔۔ وہ انقلاب اب کونسا ھوگا اسلامی یا سکولر اس کا آپ آج کل زکر ہی نہی کر رھے ۔۔ چونکہ آپ اپنے نام سے پہلے شیخ السلام لگاتے ھین اس لیے امید ھے کہ آپ بھی اسلامی انقلاب ھی چاہتے ھونگے ۔۔۔۔۔ آپ ایک عظیم انسان ھیں آپ کی دین کے لیے جو خدمات ھیں ان کو دییکھیں تو آپ سامنے سر اٹھانا بھی باعث گرفت ھو سکتا ھے ۔ لیکن اپنے اللہ سے سو بار معافی کا طلب گار ھو کر اور بہت سوچ کر اپنے قلم کو اللہ کے سپرد کرکے لکھ رہا ھوں ۔ اے اللہ کریم تو رحمان تو رحیم اگر غیر دانستہ مجھ غریب اور عام انسان سے غلطی ھورہی ھے تو مجھے اپنے محبوبۖ کے واسطے معاف فرما اور میرے دل کو بدل دے
غریب عوام پارٹی کہتی ھے ۔۔۔۔۔۔ سیا ست کو منافق ــ چور ــ ڈاکو ــ لیڈروں سے بچا کر صالح ایماندار غریب اور مزدور لوگوں کے ھاتھ میں دے دو ریاست خود بچ جاۓ گي۔۔۔۔۔۔۔۔
ضرورت صرف اس بات کی ھے کہ دنیا بھر کے اورسیز پاکستانی اور ھر پا کستا نی چور ۔ اور ڈاکو کی نہ صرف پہچان کرے بلکہ ان کے لغوی اور شعوری معنی بھی سمجھے خود بھی ان سے بچے اور پوری قوم کو بچانے کی کوشش کرے اور وعدہ کرے کہ نہ تو وہ خود چوری اور ڈاکے کی کسی بھی قسم کا مرتکب ھو کا اور نہ کسی کو ھونے دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چوروں کی تمام قسمیں ھمارے ملک میں عام ّا پائ جاتی ھیں ۔۔۔ غریب چور تھانوں میں پٹتا اور امیر چور دو روپے کی روٹی لیب ٹاپ اور انکم سپورٹ وغیرہ وغیرہ کے نام پر عوام کے ٹیکس چوری کرتے ھوۓ عام نظر آئیں گے اور چوری تو ایسا کاروبار بن چکا ھے کہ ڈر ھے کہیں اس کو ایک انڈسٹری کے طور پر ٹیکس کے ذمرے میں لا کر آئینی اور قانونی حیثیت نہ مل جاۓ۔۔۔۔۔۔۔ بحر حال لفظ ڈاکو کی تفصیر موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کر نی بہت ضروری ھے ۔۔۔۔۔ وقت کی قلت اس بات کی اجازت نہی دے رہی کیونکہ میرے رحیم اللہ نے ھمارا رزق تحریر اور تقریر میں نہی رکہا ھمیں تو کام پر جانا ھوتا ھے۔۔۔۔۔۔اس لیے میں پیشہ ور قلم کاروں اور مقرروں سے لفظ ڈاکو کی تشریح کی درخواست کرتا ھوں۔۔۔۔ میرے خیال میں ڈاکو وہ ھوتا ھے جو کسی انساں کو بذریعہ خوف یا ایموشن بلیک میل کرکےاسے اس کے مال و دولت سے محروم کرے اور لوٹے لوٹے ھوے مال کوانسانیت اور معاشرے کےحلاف استعمال کرے ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔اگر ایک ڈاکو خوفناک شکل ۔ بدزبانی ۔اور بندوق کی گولی کے ذریعے بلیک میل کرکے لوٹتا ھے تو دوسرا اپنی خوش شکلی ۔ خوش گفتاری اور لفظوں کے کارتوس سے ۔۔۔۔۔۔ میری دعا ھے کہ اللہ ان دونوں قسم کے ڈاکوؤں سے ھمارے ملک اور ھماری پوری پاکستانی قوم کو بچاۓ۔۔۔۔ اور ان ڈاکوؤں سے پاکستان کی بہادر اور معصوم قوم کو پاکستان کے لیے درد دل رکھنے والےاورسیز پاکستانی ھی بچا سکتے ھیں۔۔۔ اور مجھے یقین ھے کہ اور سیز پاکستانیوں کے اس سوۓ ھوۓ شیر نے جس دن انگڑائ لے لی تو پاکستان کے تمام امیر و غریب چوروں اور ڈاکوؤں کو اس دنیا میں کہیں پناہ نہیں ملے گی نہ ہی ملک میں اور نہ ملک سے باھر۔۔۔۔۔۔مگر مشطری ھوشیار باش کہیں یہ لوگ آپ میں مکس ھو کر آپ کو بھی آلۂ کار نہ بنالیں ۔۔۔ یہ طبقہ بہت ہی مکار طبقہ ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ علاج صرف ان لوگوں کی پہچان ۔پہچان۔ پہچان اور پہچان ھے ۔ آئیے غریب عوام کے ساتھ مل کر ان لوگوں کی