ایک پاکستانی کے جاپان میں اوّر سٹے کے اکتیس سال ، ،۔

نیٹ سورسز : محمد صادق نامی ایک پاکستانی جو کہ انیس سو اٹھاسی میں جاپان میں داخل ہوا تھا ، اسکو اکتیس سال گزرنے پر بھی جاپان میں رہنے کا پرمیشن نہیں مل سکا ،۔
واقعات کے مطابق ، محمد صادق جس کی عمر اس وقت پچپن سال ہے ،۔ انیس سو اٹھاسی میں جب کہ پاکستانی پاسپورٹ پر جاپان میں ویزہ فری انٹری ہوتی تھی ، جاپان میں داخل ہوا ، جاپان میں داخلے کے بعد محمد صادق نے پولیٹکل سٹے کے لئے درخواست دائر کردی کہ اسکو ، اس وقت کی اپوزیشن میں ہونے کی وجہ سے پاکستان میں جان کا خطرہ لاحق ہے ،۔
محمد صادق کا موقف تھا کہ پاکستانی گورنمنٹ کے خلاف مظاہرہ کرنے پر حکومت اس کے خلاف ہو چکی ہے ،۔
محمد صادق کو دوہزار سات میں ایمگریشن نے گرفتار کر لیا اور اس کے ڈیپورٹیشن کے حکم جاری ہوئے ،۔
محمد صادق نے جاپان میں پرمننٹ ریزڈنس ایک چینی خاتون سے شادی کے کاغذات داخل کر کے جاپان میں اپنی بیوی کے ساتھ رہنے کی اجازت کی درخواست دائر کردی ، جس پر اسکو دوہزار نو میں ایمگریشن کے حراستی مرکز سے رہا کیا گیا تھا ،۔
دوہزار دس میں اسکو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ،۔
پچھلے ماھ جولائی دوہزار انیس میں اسکو ڈیپورٹ کا حکم جاری کیا گیا کہ اسکو اگست تک جاپان چھوڑنا ہو گا م،۔
محمد صادق نے کورٹ میں کیس دائر کیا ہے کہ
اسکو اپنی بیوی جو کہ بریسٹ کینسر کی مریضہ رہی ہے اس کی دیکھ بھال کے لئے جاپان میں رہنے کی اجازت دی جائے ،۔
محمد صادق کے وکیل کا موقف ہے کہ اسکے موکل کے فیملی ریلیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے موکل کو جاپان میں رہنے کی اجازت ملنی چاہئے !،۔
جاپان ایمگریشن کا موقف ہے کہ وہ اصول و ضوابط کے مطابق رویہ اختیار کریں گے ،۔
یاد رہے
کہ جاپان میں غیر قانونی مقیم فارنز کو ایمگریشن والے گرفتار کر کے حراستی مراکز میں رکھتے ہیں ،۔
لیکن مخصوص حلات میں کئی کیسوں میں بندے کو حراستی مرکز سے باہر رہ کر کیس لڑنے کی بھی اجازت ہوتی ہے ،۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.