محمد انور میمن
مسلمانوں میں اداروں کی تشکیل کی بجائے معاملات افراد کے گرد گھومنے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں بہت سے قابل لیکن غیر نمایاں افراد سامنے نہیں آپاتے، جن کے سامنے آنے سے ادارے زیادہ مضبوط یا فعال ہو سکتے ہیں ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ تنظیموں یا مساجد وغیرہ کے منتظمین کے عہدے پر مستقل براجمان ہوجاتے ہیں ، اور صرف اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے نئے خون کو آگے نہیں آنے دیتے ۔ شاید ان کے لاشعور میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں نئے آنے والے ، ان سے زیادہ بہتر نہ ثابت ہوں ، اور کہیں ان کی دکانداری خطرے میں نہ پڑ جائے ۔
جاپان کی رویت ہلال کمیٹی کے معاملے میں بھی کنفیوژن کی موجودہ صورتحال سے بچا جاسکتا تھا ۔ اگر سلیم الرحمٰن خان کی اسلامک سینٹر سے وابستگی کے عرصے کے دوران ہی اس کمیٹی کو باقاعدہ ایک ادارے کی شکل دی جاتی، اور ہر دو سال بعد اس کے انتخابات کروائے جاتے تو شاید یہ زیادہ بہتر انداز میں کام کرسکتی اور موجودہ اختلافات سے بچا جاسکتا ۔ اگر ان اختلافات پر قابو پانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں گئی ، تو اسلامک سینٹر اور موجودہ کمیٹی کی یہ کشمکش جاپان میں مقیم مسلمانوں کی چھوٹی سی کمیونٹی میں کسی بڑی تقسیم کا باعث بن سکتی ہے۔ اتحاد مسلمہ کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ کچھ کاوشیں کرنے بھی ضرورت ہے ۔
جاپان میں رویت ہلال کے سلسلے میں جن مسائل و شکایات کا اوپر کی سطور میں تذکرہ کیا گیا ، ان کا حل کیا ہے؟ جاپان کی رویت ہلال کمیٹی کی کیا ذمہ داریاں ہیں ، اور اسے کیسا ہونا چاہئے؟ اس سلسلے میں کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں ۔
1۔ رویت ہلال کی اہمیت صرف رمضان یا عیدین کے لیے نہیں ہے، بلکہ تمام اسلامی تہواروں کے لیے ہے۔ سال کے تمام 12 ماہ کے لیے رویت ہلال کا بروقت اعلان کیا جانا ضروری ہے ۔
2۔ رویت ہلال کا تعلق مقام سے ہوتا ہے ۔ جاپان کی رویت ہلال کمیٹی کو ملائیشیا کی پیروی سے قبل مقامی رویت کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اس مقصد کے لئے جاپان بھر کی مساجد سے روابط قائم کئے جائیں ، اور ہر قمری مہینے کے اختتام سے چند روز قبل انہیں چاند دیکھنے کی کوشش کے بارے میں یاد دہانی کروائی جائے، تو مقامی رویت کا اہتمام ہوسکتا ہے ۔
3۔ جاپان مین موجود تمام مسلمانوں کے ، رویت ہلال کمیٹی پر اعتماد کو قائم رکھنے کے لیے اس کمیٹی کو تمام کمیونیٹیوں کا نمائندہ ہونا چاہئے، اور اس پر کسی ایک یا چند افراد ، یا تنظیموں یا ممالک کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہئے ۔
4۔ کمیٹی کے ارکان کی تفصیل واضح ہونی چاہئے اور عہدیداروں کا ہر دو سال بعد انتخاب ہونا چاہئے۔
5 ۔ موجودہ کمیٹی چونکہ غیر واضح ہے ، اس لئے خود اس کمیٹی کو چاہئے کہ وہ رواں سال اس کی تشکیل نو کا اہتمام کرے ۔ اس سلسلے میں جاپان کی تمام مساجد سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔ تشکیل نو کے بعد اس کے عہدیداروں کا دوبارہ انتخاب ہونا چاہئے ۔
کسی بھی ادارے میں پرانے عہدیداروں کا دوبارہ منتخب ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ، لیکن اجارہ داری کی روک تھام اور نئے آئیڈیاز کی آمد کے لیے زیادہ سے زیادہ تبدیلی کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ کسی بھی تنظیم یا ادارے کو جمود سے بچانے اور اسے متحرک رکھنے کے لیے تبدیلی انتہائی اہم ہے ۔…(ختم شد)