جاپانی رسومات سے آگاہی کے سلسلے کی ایک تحریر ،۔ خاور کھوکھر

Khawar khokhar

خاور کھوکھر

جاپانی رسومات سے آگاہی کے سلسلے کی ایک تحریر ،۔

اوبون !۔

یہ ایک تہوار ہے ایک رسم ہے ،۔

پہلے زمانے میں مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں منائی جاتی تھی  لیکن اب یہ سارے جاپان میں ایک ہی موقع یعنی اگست کے وسط میں منائی جاتی ہے ،۔

چاول کی کاشت کے بعد جاپان کے زرعی معاشرے میں فراغت کے دنوں مں منائی جانے والی  اس رسم کو صعنتی ترقی  اور مصروفیت کے تسلسل سے چار دن اگست مہینے کے مخصوص کر لئے گئے ہیں ،۔

اگر آپ جاپان میں مقیم ہیں تو اپ نے اگست کی 12 تاریخ سے سولہ تک کے دنوں میں یہ بات ضرور نوٹ کی ہو گی کہ

قبرستانوں میں جاپانی لوگوں کی رونق لگی ہوتی ہے ، قبروں کےکتبوں پر پانی ڈالا جا رہا ہے ، کہیں کہیں کتبوں پر شراب بھی انڈھیلی جا رہی ہوتی ہے ،۔

سڑکوں کے کنارے گلیوں میں یا کہ کئی گھروں کے سامنے کھیرے کو لکڑی کی ٹانگیں لگا کر گھوڑے کی شکل  اور بینگن کو ٹانگیں لگا کر بیل یا گائے کی شکل دیا ہوا ایک تعزیہ نما  بنا ہوا ہوتا ہے ،۔

قبرستان کےاوتیراکے دروازے پر ایک مخصوص ساخت کی کاغذیٹنڈیں  لٹکا دی جاتی ہیں ،۔

ابون کی رسم میں مختلف علاقوں میں  دو طرح سے منائی جاتی ہے ، لیکن اس کے دنوں رسوم میں اپنے فوت ہو جانے والے آباء کی روحوں کو گھر پر بلایا جاتا ہے اور  پورے چار دن ان کے ساتھ گزارے جاتے ہیں م،۔

دور دراز شہروں میں  یا کہ نزدیکی آبادیوں میں کام کاج کے سلسلے میں منتقل ہو جانے والے خاندان کے افراد بھی  بارہ کی رات تک اپنے بڑے گھر پہنچ کر شام کے وقت اوتیرا جاتے ہیں ، جہان سے کاغذی ٹنڈ میں روشن چراغ سے ایک چراغ جلا کر چھوٹی سی ٹنڈ میں رکھ کر گھر لاتے ہیں ، اس روشن چراغ کے ساتھ ان کے آباء کی روحیں بھی گھر میں منتقل ہو جاتی ہیں ،۔،

دوسری رسم میں گھر کے باہر چوکھٹ  یا گزرگاھ کے قریب  کھیرے اور بینگن کو جانوروں کی شکل دے کر رکھ دیا جاتا ہے  ،۔

کھیرے سے بنے گھوڑے کے متعلق یقین کیا جاتا ہے کہ اس پر روحیں سوار ہو کر آتی ہیں ، اور ابون ختم ہونے پر بیل پر واپس اگلے جہان چلی جاتی ہیں ،۔

یہان روحوں کے انے کے لئے گھوڑا اور جانے کے لئے بیل کو مخصوص کرنے  میں اپنے آباء کی روحوں سے پیار دیکھا جا سکتا ہے ،۔

کہ

اگلے جہاں سے  ملنے کے لئے آنے والوں سے ملنے کا اشتیاق ہوتا ہے اس لئے گھوڑے پر جلد آنے  کی توقع کی جاتی ہے ، اور بیل کیونکہ گھوڑے کی نسبت سست ہوتا ہے اس لئے اگلے جہان کو پلٹنے کے لئے ان کو سست سواری دی جاتی ہے ، کہ ہولی ہولی گھر سے نکل سکیں ،۔

اس دوران گھروں میں اگر بتیاں چلاکر رکھی جاتی ہیں ، خیال کیا جاتا ہے کہ اگر بتیوں کا دھواں  اس جہان اور اگلے جہان  کو ملانے والا رابطہ ہوتا ہے اور اگر بتیوں کی خوشبو روحوں کی غذا ہوتی ہے ،۔

ابون کے دنوں میں گھر کے افراد روحوں والے چراغ کے ساتھ قبرستان کی صفائی کے لئے جاتے ہیں ،۔

جہان کتبوں پر پانی انڈھیلا جاتا ہے  جس کے پیچھے اس بات کا تصور ہوتا ہے کہ اگلے جہان کی پیاس کا انتظام ہوتا ہے م،۔

کچھ لوگ جن کو اپنے  اگلے جہان چلے جانے والے کے شراب کے شوق کا علم ہوتا ہے وہ اس کی قبر پر شران انڈھیلتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں ،۔

کچھ لوگ شراب کو قبر پر انڈھیلنے کی بجائے شیشے کے گلاس میں ڈال کر قبر کے سامنے رکھ دیتے ہیں ، شراب یا کہ پینے والی وہ چیز جو مرحوم کو پسند ہوا کرتی تھی کے گلاس کے ساتھ کچھ فروٹ اور ریزگاری بھی رکھی ہوئی نظر آتی ہے ،۔

ابون کے چار دن خاندان کے لوگ گھروں تک ہی محدود ہو کر رہتے ہیں ،جس سے ان کو ایک دوسرے سے بات چیت کرنے اور ایک دوسرے کی خوشیوں غموں کا ادراک ہوتا ہے ، جاپان میں افراد کو خاندان کے ساتھ منسلک رکھنے والی  پراسرار خصوصیت کی جڑیں شائد اس رسم میں کہیں گہرائی میں پنہاں ہیں ،۔

سولہ اگست کی شام کو روحوں والا چراغ واپس  اوتیرا پہنچا دیا جاتا ہے ،۔

جہاں اگر بتیاں روشن ہوتی ہیں ، اگربتیوں کے دھویں کے پر سوار خوشبو سے لبریز روحیں اگلے جہاں میں اپنے حقیقی مسکن کو لوٹ جاتی ہیں ،۔

جن علاقوں میں سبزیوں سے بنی سواریاں رکھی ہوتی ہیں وہاں بھی سولہ کی شام کو اگربتیاں جلا کر روحوں کو رخصت کیا جاتا ہے ،۔

چند دن بعد سبزیوں اور کاغذی پھولوں سے تیار کردہ تعزیہ بھی اٹھا دیا جاتا ہے ،۔

مصروفیت کے اس زمانے میں  جن لوگوں  کو نوکری سے وقت نکالنا مشکل ہوتا ہے ، وہ لوگ ان چھٹیوں میں غیر ملکی سیاحت کو نکل جاتے ہیں ،۔

اس لئے ان ابون کے دنوں میں جاپان سے نکلنے والے جہاز بھرے ہوئے ہوتے ہیں اور سیٹ ملنی مشکل ہوتی ہے ،۔

ہر سال جاپان میں اگست کی 11 سے 16 یا سترہ تک چھٹیاں ہوتی ہیں ،۔

راقم کا چھوٹا بھائی ان چھٹیوں کو 14 آگست کی چھٹیاں کہا کرتا تھا ، اور یہان جاپان میں راشد صمد خان ، شاکر خان اور کئی دیگر خوش ذوق لوگ ٹوکیو میں پاکستان کے نام پر ہر سال میلا لگاتے ہیں ،۔

جو کہ وینو کے چڑیا گھر کے سامنے والے پارک میں منعقد ہوتا ہے ،۔

جاپان بھر  سے پاکستانی اس میلے کو دیکھنے بڑے شوق سے آتے ہیں ،۔

ابون کی رسم   کہ  پاکستانیوں کو بھی ایک دوسرے سے منسلک رہنے کا موقع مل جاتا ہے ،۔

لیکن ابون کی چھٹیوں کا حقیقت میں پاکستان کی آزادی  یا برصغیر کی خونیں تقسیم سے کوئی تعلق نہیں ہے ،۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.