مذہبی لباس پر ٹریفک چالان ، چالان کینسل  لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!۔

مذہبی لباس پر ٹریفک چالان ، چالان کینسل  لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!۔

نیٹ سورسز اتیا کورا ؛ جاپان کے مغربی پرفیکچر فکُوی میں  ایک بدھسٹ مونک کو اپنے روائتی مذہبی لباس میں  گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ، پولیس نے روک لیا ، ۔

پولیس افیسر کی صوابدید پر اس  مونک کا چالان کر کے اس کو چھ ہزار ین کے جرمانے کی ٹکٹ دے دی گئی تھی ،۔

کھلے کفوں  والے لمبے کرتے کے متعلق پولیس والے کا خیال تھا کہ اس سے محفوظ ڈرائیونگ کرنی مشکل کام ہے ،۔

کُرتے کی غیر معمولی لمبائی کلچ اور بریک کو کنٹرول کرتے ہوئے ٹانگوں اور پاؤں میں روکاوٹ بن سکتی ہے اور قمیض کے کھلے کف  اسٹیرنگ سے منسلک مختلف لیوز اور بٹنوں میں الجھ کر حادثے کا موجب بن سکتے ہیں ،۔

مونک نے جرمانے کی ادائیگی کی بجائے عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ،۔

جس پر پولیس والے اس کے گھر آ کر اس کو بتا گئے ہیں کہ اپ کا کیس عدالت میں نہ لے کر جانے کا فیصلہ کرکے اپ کا جرمانہ کینسل کیا جاتا ہے ،۔

اپ کو جرمانہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،۔

لیکن

مونک صاحب اس فیصلے سے مطعمن نہیں ہیں کہ

جرمانے کی کینسلیشن کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن  انکو سمجھ نہیں آ رہی کہ مستقبل میں کیا کرنا ہو گا ؟

مونک صاحب کا کہنا ہے کہ

جب انہوں نے پولیس افیسر سے پوچھا کہ مستقبل میں لمبے کرتے میں ڈارئیونگ  کر سکتا ہوں یا کہ نہیں تو ؟

پولیس والے نے کوئی واضع جواب نہیں دیا ہے ۔

مونک صاحب کا کہنا ہے کہ جب تک پولیس والے کوئی واضع جواب نہیں دیتے ، اس وقت تک میں ڈارئیونگ سے اجتناب کروں گا ،۔

اس کیس سے جاپان میں ڈارئیونگ کرنے والے غیر ملکیوں کو بھی احتیاط اپنانے کی ضرورت ہے کہ

عربی ، پاکستانی یا کہ افریقی لباس میں بھی لمبے کرتے اور کھلے کفوں والے لباس ہوتے ہیں ،۔

ان لوگوں کو ان کے لباس کی وجہ سے ٹریفک پولیس والے روک سکتے ہیں اور جرمانہ بھی ہو سکتا ہے ،۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.