جاپان کے ایک شہر تاتے بیاشی ،۔
اس شہر کے متعلق ایک لوک کہانی بیان کی جاتی ہے ۔
جس میں ایک بجو اپنی کایا کلپ کرتا ہے ،۔
تاتے بیاشی ، گنماں پرفیکچر میں واقع ایک شہر کا نام ہے ،۔
یہ شہر دو دریاوؤں کے بیچ میں دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے ،۔
واتاراسے اور تونے دریا اس کے شمال اور جنوب میں بہتے ہوئے ، مشرق میں سنگم کرتے ہیں ،۔
اس شہر میں ایک مسجد بھی واقع ہے جس کا نام ہے مسجدِ قبا ،۔
اس شہر کے متعبر پاکستانی لوگوں میں راشد ٹوکیو ٹریڈنگ والے ، شیر افگن ناگرہ اور راقم خاور کھوکھر کی زمینیں اور مکانات بھی ہیں ،۔
جاپان میں ہر سال گرمیوں میں یہ شہر تاتے بیاشی گرم ترین شہر ہوتا ہے م،۔
جس کے متعلق جب بھی ٹی وی کی نیوز میں بتایا جاتا ہے تو تاتے بیاشی کا ایمج ایک بجو (تان کی ) کے مجسمے کا، یا کہ بجو کی فیملی کے مجسموں کو دیکھایا بتایا جاتا ہے ،۔
اگر اپکو اس شہر میں انے کا اتفاق ہو تو اپکو اس شہر میں جگہ جگہ بجو کے مجسمے نظر آئیں گے ،۔
اسٹیشن کے سامنے ، بلدیہ کے دفتر میں ، کئی چوکوں اور سڑکوں پر بھی اور پارکوں میں بھی ،۔
کیونکہ اس شہر کے متعلق ایک لوک کہانی ہے کہ
پرانے زمانے میں
تاتے بیاشی کے ایک غریب بندے کو ایک دن ایک بچو کسی شکاری کے پھندے میں پھنسا ہوا ملا ، غریب بندے کو اس بجو پر بڑا ترس آیا اور اس نے بجو کو آزاد کروا کر چھوڑ دیا ،۔
رات کو وہ بجو اس بندے کے پاس آتا ہے اور اس کو کہتا ہے کہ
مورینجی ٹیمپل کا پنڈت ایک کیتلی کی تلاش میں ہے ،۔
میں کیتلی(چاء گاما) بن جاتا ہوں ، تم کیتلی اس پنڈت کو بیچ کر کچھ رقم کما لو ۔
بجو ، کایا کلپ کر کے کیتلی بن جاتا ہے ۔
غریب آدمی بجو کی کایا کلپ سے بنی کیتلی “ مو رین جی ٹیمپل “ کے پروہت کو بیچ دیتا ہے ،۔
پنڈت سونے کی طرح چمکتی ہوئی کیتلی خرید کر بڑا خوش ہوتا ہے ،۔
اگلے دن پنڈت اپنے ایک چیلے کو کہتا ہے کہ اس کیتلی کو دھو کر لاؤ ،۔
چیلا کیتلی لے کر ٹیمپل کے پیچھے بہتے دریا میں کیتلی کو دھونے جاتا ہے ،۔
کیٹلی کو رگڑ کر چمکانے کی کوشش میں چیلا جب اس پر دباؤں ڈالتا ہے تو ، بجو کراھ کر کہتا ہے
آرام سے کرو ، مجھے درد ہوتا ہے ،۔
چیلا ڈر کر بھاگ نکلتا ہے ،۔
اور پنڈت کو بتاتا ہے کہ کیتلی باتیں کرتی ہے ،۔
پنڈت اس چیلے کو سخت سست کہتا ہے اور دریا پر جا کر اس کیتلی کو لے کر آتا ہے اوراس کیتلی میں پانی ڈال کر
پروہت کیتلی لے کر اپنے حجرے میں جب چائے بنانے کے لئے آگ سلگاتا ہے تو ؟
بجو اپنی ٹانگیں نکال کر بھاگ نکلتا ہے ،۔
اور اپنے محسن غریب بندے کے پاس آ جاتا ہے ،۔
اور بجو اس کو مشورہ دیتا ہے کہ
میں تنے ہوئے رسے پر چل کر کرتب دیکھایا کروں گا
تم سرکس بنا کر اس پر لوگوں سے انعام لیا کرنا
وہ غریب بندہ سڑک کے کنارے ایک سرکس بنا کر تماشا بنا لیتا ہے۔
کہ
دو پیروں پر چلنے والی کیتلی دیکھو ،۔
بجو کے کرتب بہت مشہور ہو جاتے ہیں منہ در منہ چلتی بجو کے کرتبوں والی سرکس کی شہرت دور دور تک پہنچ جاتی ہے ۔
روایت ہے کہ
تماشہ دیکھا دیکھا کر اس بندے کی غربت ختم ہو جاتی ہے اور بجو کو بھی ایک رحم دل دوست مل جاتا ہے ،۔
اور سب ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں ،۔
روایت ہے کہ ایک دن وہ کیتلی پتھر کی ہو جاتی ہے جس کو مورینجی ٹیمل میں رکھ دیا جاتا ہے ،۔
کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی ،۔
کیونکہ اسی کہانی کی ایک دوسری روایت بھی ہے کہ
مورین جی ٹیمپل کا پروہت دوٹانگوں والی کیتلی کو پالنے لگتا ہے ،۔
یہ پروہت کیتلی کا راز پا جاتا ہے ۔
اور بجو کی کایا کلپ سے بنی دو پیروں والی کیلتی مورین جی کے ٹیمپل میں آزادنہ گھومتی پھرتی ہے ،۔
جس کو دیکھنے کے لئے زائیرین دور دور سے آتے ہیں م،۔
جس کی وجہ سے تاتے بیاشی کا نام دور دور تک جانا جانے لگتا ہے ،۔
تاتے بیاشی کے مورینجی ٹیمپل میں آج بھی بجو نما کیتلی کا مجسمہ رکھا ہوا ہے ،۔
اور علاقے کے لوگ اپنے بچوں کو یہ لوک کہانی سناتے ہیں ،۔
تحریر خاور کھوکھر
فوٹوز